صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
14. باب تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الْجِمَاعِ فِي نَهَارِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّائِمِ وَوُجُوبِ الْكَفَّارَةِ الْكُبْرَى فِيهِ وَبَيَانِهَا وَأَنَّهَا تَجِبُ عَلَى الْمُوسِرِ وَالْمُعْسِرِ وَتَثْبُتُ فِي ذِمَّةِ الْمُعْسِرِ حَتَّى يَسْتَطِيعَ:
باب: رمضان کے دنوں میں روزہ دار پر ہم بستری کی سخت حرمت اور اس کے کفارہ کے وجوب کا بیان، اور یہ کفارہ مالدار اور تنگ دست دونوں پر واجب ہے، اور تنگ دست کے ذمے اس وقت واجب ہو گا جب وہ اس کی طاقت رکھتا ہو۔
حدیث نمبر: 2597
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً؟، قَالَ: لَا، قَالَ: وَهَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا "،
یحییٰ بن یحییٰ، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمٰن، بن عوف، حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیاتو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے؟اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے۔اس نے عرض کیا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رمضان میں اپنی بیوی کے پاس چلا گیا، پھر اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتوی پوچھا: تو آپ نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس غلام ہےِ۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»