Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2541
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، أَوَ قَالَ: نِدَاءُ بِلَالٍ مِنْ سُحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ، أَوَ قَالَ: يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَيُوقِظَ نَائِمَكُمْ، وَقَالَ: لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَصَوَّبَ يَدَهُ وَرَفَعَهَا، حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا وَفَرَّجَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ "،
اسماعیل بن ابراہیم، سلیمان تیمی، ابی عثمان، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کی وجہ سے نہ رکے یا آپ نے فرمایا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی پکار سحری کھانے سے نہ ر وکے کیونکہ وہ اذان دیتے ہیں یا فرمایا کہ وہ پکارتے ہیں تاکہ نماز میں کھڑا ہونے والا سحری کے لئے لوٹ جائے۔اور تم میں سے سونے والا جاگ جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر ہاتھ سیدھاکیا اور اوپر کو بلند کیا یہاں تک کہ آپ فرماتے کہ صبح اس طرح نہیں ہوتی پھر انگلیوں کو پھیلا کر فرمایاس کہ صبح اس طرح ہوتی ہے۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اذان یا ندا سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ اذان یا ندا رات کو دیتا ہے تاکہ قیام کرنے والے کو(سحری یا آرام کی طرف) لوٹا دے (یا اگر کوئی اور ضرورت ہو تو پوری کرے) اور سونے والے کو بیدار کر دے اور فرمایا: صبح اس، اس طرح نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ نیچے کیا اور اوپر اٹھایا حتی کہ اس طرح ہو اپنی دونوں انگلیوں کو کھول دیا کہ وہ دائیں بائیں پھیل جائیں۔