صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2534
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يَأْخُذُ خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ، فَيَأْكُلُ حَتَّى يَسْتَبِينَهُمَا، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 فَبَيَّنَ ذَلِكَ ".
فضیل بن سلیمان، ابو حازم، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔جب یہ آیتوَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّیٰ یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ نازل ہوئی تو بعض آدمی سفید دھاگہ اور سیاہ دھاگہ لے لیتے اور جب تک ان میں واضح امتیاز نظر نہ آتاتو کھاتے رہتے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے لفظ" مِنَ الْفَجْرِ " نازل فرمایا اور سفید دھاگے کی وضاحت ہوگئی۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت اتری ”اور کھاؤ پیو یہاں تک تم پر سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ممتاز ہو جائے“ تو بعض لوگ ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لے لیتے اور ان دونوں کے ممتاز اور نمایاں ہونے تک کھاتے رہتے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ فجر سے لفظ اتار کر مفہوم کو واضح کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2534 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2534
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ کے نزول سے پہلے افراد نے ظاہری معنی مراد لیا،
اور بعض نے جو عربی اسلوب سے پوری طرح آشنا تھے یا ذہین وفطین اور سمجھدار تھے پہلے ہی صحیح معنی لیا،
اس لیے وضاحت کے لیے ﴿مِنَ الْفَجْرِ﴾ کا لفظ اتارا گیا۔
لیکن بعض افراد پھر بھی نہ سمجھ سکے تو آپﷺ نے اپنے قول سے اس کی تصریح اور وضاحت فرما دی۔
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حدیث کے بغیر آیات قرآنی کا صحیح مفہوم سمجھنا عجمیوں کے لیے تو بہت مشکل ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2534