Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
1. باب فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ:
باب: ماہ رمضان کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2497
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَالْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ " بِمِثْلِهِ.
صالح نے ابن شہاب سے باقی ماندہ سابقہ سند سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رمضان داخل (شروع) ہوتا ہے۔" (باقی الفاظ) اسی (یونس کی حدیث) کے مانندہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ رمضان داخل ہوتا ہے آگے سابقہ حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2497 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2497  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
صُفِّدَت:
قید کر دیے جاتے ہیں،
ہتھکڑی لگا دی جاتی ہے۔
(2)
سَلسِلَت:
جکڑ دیے جاتے ہیں۔
زنجیروں میں باندھ دیے جاتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
حضرت شاہ ولی اللہ کے بقول جنت اور رحمت کے دروازے کھلنا،
دوزخ کے دروازے بند ہونا اور شیاطین کا مقید اور بے بس ہونا،
ان لوگوں کے اعتبار سے ہے جو اللہ کے صالح اور اطاعت شعاربندے ہیں۔
یعنی اہل ایمان ہیں۔
جورمضان میں خیر وسعادت حاصل کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے استفادہ کی خاطر طاعات وحسنات میں مشغول اور منہمک ہوتے ہیں۔
دن کو روزہ رکھ کر ذکر وفکر اور تلاوت میں وقت گزارتے ہیں۔
اور رات کو تراویح،
دعا واستغفار میں مشغول ہوتے ہیں اور ان کے انوروبرکات سے متأثر ہو کر عام مومنوں کے دل بھی رمضان مبارک میں عام مہینوں کے مقابلہ میں عبادات اور نیکیوں کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں اور بہت گناہوں سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ بہت سے غیر محتاط اور آزاد منش مسلمان بھی رمضان میں اپنی روش میں کچھ نہ کچھ تبدیلی کر لیتے ہیں۔
باقی رہے کفار اور خدا ناشناس لوگ اور وہ خدا فراموش،
آخرت فراموش،
بلکہ خدا سے ناآشنا اورغفلت شعار لوگ جو رمضان اور اس کے احکام وبرکات سے کوئی سروکار ہی نہیں رکھتے اور اس کے آنے پر ان کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔
تو ان بشارتوں کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
احادیث میں اسی قسم کی بشارتیں جہاں بھی آئیں درحقیقت ان تمام کا تعلق صحیح ایماندار لوگوں سے ہے۔
جو لوگ خود ہی اپنے آپ کو ان سعادتوں اور برکتوں سے محروم رکھتے ہیں اور بارہ مہینے شیطان کی پیروی پروہ مطمئن ہیں۔
تو پھر اللہ کے ہاں ان کے لیے محرومی ونامرادی کے سوا کیا ہو سکتا ہے۔
(حجۃ اللہ البالغہ ج 2۔
ص۔
50 طبعہ منیریہ)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2497