صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
50. باب تَحْرِيمِ الزَّكَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى آلِهِ وَهُمْ بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ دُونَ غَيْرِهِمْ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2480
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَةً، فَقَالَ: " لَوْلَا أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً لَأَكَلْتُهَا ".
قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھجور ملی تو آپ نے فرمایا: " اگر یہ (امکا ن) نہ ہو تا کہ یہ صدقہ ہو گا تو میں اسے کھا لیتا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھجور (گری پڑی) ملی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس کے بارے میں صدقہ کی ہونے کا اندیشہ نہ ہو تا تو میں اسے کھا لیتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2480 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2480
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
1۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صدقہ فرض ہو یا نفلی حرام ہے۔
آل اس میں داخل ہے یا نہیں۔
اسکے بارے میں اختلاف ہے۔
بنوہاشم کے لیے ائمہ اربعہ کے نزدیک زکاۃ(صدقہ مفروضہ)
حرام ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سہم ذو القربی (آپﷺ کی قرابت کی بنا پرغنیمت میں حصہ)
سے محرومی کی صورت میں جائز ہے۔
بعض شافعی اور مالکی بھی اس کے قائل ہیں۔
امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بنو ہاشم کا صدقہ ایک دوسرے کے لیے جائز ہے کسی اور سے لینا جائز نہیں،
مالکیہ کے چار قول ہیں۔
1۔
مطلقاً منع ہے۔
2۔
مطلقاً جائز ہے۔
3۔
نفلی جائز ہے۔
4۔
فرض جائز ہے۔
اکثر احناف شوافع اور حنابلہ کے نزدیک نفلی صدقہ جائز ہے فرضی صدقہ جائز نہیں ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک آپﷺ کی آل میں بنو ہاشم اور بنومطلب دونوں داخل ہیں۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بنو مطلب آل میں داخل نہیں ہیں۔
اس لیے ان کے لیے صدقات لینا جائز ہے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بنومطلب کے بارے میں دونوں قول ہیں۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول صحیح ہے کیونکہ آپﷺ کا فرمان ہے:
(إِنَّمَا بَنُو الْمُطَّلِبِ وَبَنُو هَاشِمٍ شَيْءٌ وَاحِدٌ)
حقیقت یہ ہے کہ مطلب کی اولاد اور ہاشم کی اولاد ایک ہی چیز ہیں۔
2۔
جس چیز کا استعمال بڑوں کے لیے جائز نہیں ہے بڑوں کو چاہیے کہ چھوٹوں کو بھی استعمال سے روکیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2480