محمد بن ابی عمر مکی نے کہا: سفیان (بن عینیہ) نے ہمیں عمر بن سعید بن مسروق سےحدیث بیان کی، انہوں نےاپنے والد (سعید بن مسروق) سے، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ سے اور انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان بن حرب، صفوان بن امیہ، عینیہ بن حصین اور اقرع بن جابس رضی اللہ عنہ میں سے ہر ایک کو سو سو اونٹ دیئے اور عباس بن مرداد رضی اللہ عنہ کو اس سے کم دیے تو عباس بن مرد اس نے (اشعار میں) کہا: کیا آپ میری اور میرے گھوڑے عبید کی غنیمت عینیہ (بن حصین بن حذیفہ بن بدر سید بن غطفان) اور اقرع (بن حابس رئیس تمیم) کے درمیان قرار دیتے ہیں، حالانکہ (عینیہ کے پردادا) بدر اور (اقرع کے والد) حابس کسی (بڑوں کے) مجمع میں (میرے والد) سے فوقیت نہیں رکھتے تھے اور میں ان دونوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں اور جس کو پست قراردیا جائے گا اس کو بلند نہیں کیا جاسکے گا۔ کہا: اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھی سو پورے کردیے۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان بن حرب، صفوان بن امیہ، عیینہ بن حصین اور اقرع بن حابس میں سے ہر ایک کو سو سو اونٹ دیے اور عباس بن مرداس کو اس سے کم دیے۔ تو عباس بن مرداس نے یہ شعر پڑھے۔ ”کیا آپ میری غنیمت اور میرے گھوڑے عبید کی غنیمت، عیینہ اور اقرع کے درمیان قرار دیتے ہیں حالانکہ بدر اور حابس کسی مجمع (معرکہ) میں مرداس سے بڑھ نہیں سکتے اور میں ان دونوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں اور آج آپ جس کو پست قرار دیں گے اس کو بلند نہیں کیا جا سکے گا“ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھی سو پورے کردیے۔