صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
32. باب بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى وَأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَأَنَّ السُّفْلَى هِيَ الآخِذَةُ.
باب: صدقہ دینا افضل ہے لینا افضل نہیں۔
حدیث نمبر: 2386
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ جميعا، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَوْ خَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ".
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سب سے افضل صدقہ۔۔۔یا سب سے اچھا صدقہ۔۔وہ ہے جس کے پیچھے (دل کی) تو نگری ہو اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے اور (دینے کی) ابتدا اس سے کرو جس کی تم کفا لت کرتے ہو۔
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل صدقہ یا خیر الصدقہ بہتر صدقہ وہ ہے جس کی پشت پر تونگری اور بے نیازی ہو اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر اور دینے کی ابتدا اپنے زیر کفالت افراد سے کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2386 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2386
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر اللہ تعالیٰ مال و دولت سے نوازے تو کشادہ دستی کا آغاز ان افراد سے کرنا چاہیے جن کے نان و نفقہ کا انسان ذمہ دار ہے یعنی اوّل خویش بعد درویش اور صدقہ دینے کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ خود یا جن کے نان و نفقہ کا وہ ذمہ دار ہے اس مال کے محتاج نہ ہوں الا یہ کہ وہ سب ایثار پیشہ ہوں اپنا پیٹ کاٹ کر دوسروں کو دینے میں خوشی محسوس کرتے ہوں یعنی غنائے قلبی حاصل ہو یا غنائے مال۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2386