Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
25. باب أَجْرِ الْخَازِنِ الأَمِينِ وَالْمَرْأَةِ إِذَا تَصَدَّقَتْ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ بِإِذْنِهِ الصَّرِيحِ أَوِ الْعُرْفِيِّ.
باب: خازن امانتدار اور عورت کو صدقہ کا ثواب ملنا جب وہ اپنے شوہر کی اجازت سے خواہ صاف اجازت ہو یا دستور کی راہ سے اجازت ہو صدقہ دے۔
حدیث نمبر: 2367
وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد اور با معاویہ نے اعمش سے اسی (مذکورہ بالا) سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیا ن کی۔
مصنف اس کے ہم معنی روایت دوسرے استاد سے اعمش ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2367 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2367  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی صدقہ وخیرات میں انسان کا جس قدر دخل اور عمل ہے اس کے مطابق اسے اجر ملے گا۔
اور ہر انسان اپنی جگہ اجر لے گا وہ دوسرے ساتھی یا حصہ دار کے اجر میں کسی کمی کا سبب نہیں بنے گا اور بیوی کے لیے عرفی اجازت کافی ہے ہاں اگر اتفاق کی صورت خصوصی ہو عام طور پر کیے جانے والا معروف خرچ نہ ہو تو پھر خصوصی اور صریح اجازت کی ضروت ہوگی۔
بگاڑ یا خرابی کی صورت یہ ہے کہ اپنی ضرورت اور حاجت کی چیز بلا اذن صریح کس کو دے دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2367