علی بن حجر سعدی اسحاق بن ابرا ہیم اور علی بن خشرم میں سے علی بن حجر نے کہا: ہمیں عیسیٰ بن یو نس نے حدیث بیا ن کی اور باقی دو نوں نے کہا: ہمیں خبر دی انھوں نے کہا: ہمیں اعمش نے خثیمہ کے واسطے سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی نہیں مگر عنقریب اللہ اس طرح اس سے بات کرے گا کہ اس کے اور اللہ تعا لیٰ کے درمیان کوئی تر جمان نہیں ہو گا۔اور اپنی دا ئیں جا نب دیکھے گا تو اسے وہی کچھ نظر آئے گا جو اس نے آگے بھیجا اور اپنی بائیں جا نب دیکھے گا تو وہی کچھ دکھا ئی دے گا جو اس نے آگے بھیجا اور اپنے آگے دیکھے گا تو اسے اپنے منہ کے سامنے آگ دکھا ئی دے گی اس لیے آگ سے بچو اگر چہ آدھی کھجور کے ذریعے ہی سے کیوں نہ ہو۔" (علی) بن حجر نے اضافہ کیا: اعمش نے کہا: مجھے عمرو بن مرہ نے خیثمہ سے اسی جیسی حدیث بیان کی اور اس میں اضافہ کیا: چا ہے پا کیزہ بو ل کے ساتھ (بچو۔) اسحاق نے کہا: اعمش نے کہا: عمرو بن مرہ سے روایت ہے (کہا) خیثمہ سے روا یت ہے۔
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص سے اللہ تعالیٰ یقیناً اس طرح گفتگو فرمائے گا کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا وہ اپنے دائیں دیکھے گا۔ تو اسے اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال ہی نظر آئیں گے اور اپنے بائیں دیکھے گا۔ تب بھی آگے بھیجے ہوئے اعمال ہی دکھائی دیں گے۔ اور اپنے آگے دیکھے گا تو اسے اپنے سامنے آگ ہی دکھائی دے گی۔ اس لیے آگ سے بچو۔ اگرچہ آدھی کھجور ہی کے ذریعہ“ ابن حجر کی روایت میں یہ اضافہ ہے (اگرپاکیزہ بول یا اچھی بات سے ہی سہی) اسحاق کی روایت میں اعمش اور خثیمہ کے درمیان عمروبن مزہ کا اضافہ ہے۔