Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
14. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالأَوْلاَدِ وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ:
باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
حدیث نمبر: 2324
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ، وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَوْ رَاهِبَةٌ، أَفَأَصِلُهَا؟، قَالَ: " نَعَمْ ".
عبداللہ بن ادریس نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، اور انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے والدہ میرے پاس آئی ہیں اور (صلہ رحمی کی) خواہش مند ہیں۔یا (خالی ہاتھ واپسی سے) خائف ہیں۔کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ میرے پاس آئی ہے اور وہ (صلہ رحمی کی) خواہش مند ہے(اور محرومی سے) خائف بھی ہے (کہ شاید میں اسے کچھ نہ دوں) کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں