اعمش نے زید بن وہب سے اور انھوں نے حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: (ایک رات) عشاء کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی کالی پتھریلی زمین پر چل ر ہا تھا اور ہم احد پہاڑ کو دیکھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "ابو زر رضی اللہ عنہ!میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں!فرمایا: " مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ یہ (کوہ) احد میرے پاس سونے کا ہو اور میں اس حالت میں تیسری شام کروں کہ میرے پاس اس میں سے ایک دینار بچا ہوا موجود ہو سوائے اس دینار کے جو میں نے قرض (کی ادائیگی) کے لئے بچایا ہو، اور میں اسے اللہ کے بندوں میں اس طرح (خرچ) کروں۔آپ نے اپنے سامنے دونوں ہاتھوں سے بھر کر ڈالنے کا اشارہ کیا۔اس طرح (خرچ) کروں۔دائیں طرف سے۔۔۔اس طرح۔۔۔بائیں طرف سے۔۔۔" (ابو زر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر ہم چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو زر! رضی اللہ عنہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں!آپ نے فرمایا: " یقیناً زیادہ مالدار ہی قیامت کے دن کم (مایہ) ہوں گے، مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح (خرچ) کیا۔"جس طرح آپ نے پہلی بار کیاتھا۔ابوزر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم پھر چلے۔آپ نے فرمایا: "ابو زر رضی اللہ عنہ! میرے واپس آنے تک اسی حالت میں ٹھہرے رہنا۔"کہا: آپ چلے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے۔میں نے شور سا سنا آواز سنی تو میں نے دل میں کہا شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی چیز پیش آگئی ہے، چنانچہ میں نے پیچھے جانے کا ارادہ کرلیا پھر مجھے آپ کا یہ فرمان یاد آگیا: "میرے آنے تک یہاں سے نہ ہٹنا"تو میں نے آپ کاانتظار کیا، جب آپ و اپس تشریف لائے تو میں نے جو (کچھ) سنا تھا آپ کو بتایا۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپ کی امت کاجو فرد اس حال میں فوت ہوگا کہ کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتاتھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔میں نے پوچھا: چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟انھوں نے کہا: چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں شام کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی پتھریلی زمین میں چل رہا تھا۔ اور ہم احد پہاڑ دیکھ رہے تھے۔ تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حاضر ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ احد پہاڑ میرے پاس سونے کی شکل میں موجود ہو اور تیسری شام اس صورت میں آئے کہ میرے پاس اس سے ایک دینار بچا ہوا موجود ہو سوائے اس دینار کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لیے تیار رکھوں۔ مگر میں چاہتا ہوں کہ میں اسے اللہ کے بندوں میں خرچ یا تقسیم کر دوں، اس طرف (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مٹھی بھر کر آگے ڈالا) اور اس طرح دائیں طرف اور اس طرح بائیں طرف، پھر ہم چلتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حاضر ہوں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(زیادہ مالدار ہی قیامت کے دن کم رتبہ ہوں گے) مگر جس نے ادھر اُدھر ہر جگہ خرچ کیا۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کی طرح (آگےدائیں بائیں) کی طرف اشارہ فرمایا: پھر ہم چل پڑے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میرے آنے تک اس حالت میں رہنا یعنی یہیں ٹھہرے رہنا کہیں نہ جانا آپصلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے حتی کہ میری نظروں سے چھپ گئے میں نے شور اور آواز سنی تو میں نے دل میں کہا۔ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دشمن کا سامنا ہے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا قصد کیا۔ پھر مجھے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آ گیا کہ میرے آنے تک یہاں سے نہ ہلنا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے ان آوازوں کا تذکرہ کیا جو میں نے سنی تھیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جبرائیل ؑ تھے میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا جو فرد اس حال میں فوت ہو گا کہ اس نے اللہ کا کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا۔ وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل علیہ السلام!اگرچہ اس نے چوری اور زنا کیا ہو؟ اس نے جواب دیا اگرچہ اس نے چوری اور زنا کا ارتکاب کیا ہو۔“