صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
7. باب إِرْضَاءِ السُّعَاةِ:
باب: زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو راضی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2299
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، كُلُّهُمْ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي إِسْمَاعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدالرحیم بن سلیمان، یحییٰ بن سعید اور ابو اسامہ سب نے محمد بن اسماعیل سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث بیان کی۔
امام صاحب نے اپنے تین اور اساتذہ سے بھی یہی روایت بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2299 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2299
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اسلام کی تعلیمات افراط سے ہٹ کر اعتدال اورمیانہ روی پر مبنی ہیں۔
جن میں ہر انسان کو اپنے فرائض کی صحیح صحیح اور ذمہ داری سے ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ اگرہرانسان اپنا فرض ادا کرےگا۔
تو دوسرے کا حق خود بخود ادا ہو جائے گا۔
اس لیے مطالبہ حقوق کی بجائے ادائیگی فرض پر زوردیا گیا ہے یہاں مالداروں کی تلقین کی گئی ہے کہ زکوۃ کی وصولی کے لیےآنے والے کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور زکاۃ کی ادائیگی میں پس وپیش یاحیل وحجت سے کام نہ لیں اور ان کو خوش خوش واپس بھیجیں دوسری جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقات وصول کرنے والوں کومناسب ہدایات دیں ہیں۔
تاکہ وہ لوگوں پر ظلم وزیادتی نہ کریں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2299