ابو طا ہر حرملہ یحییٰ اور ہارون بن سعید ایلی۔۔۔اس روایت کے الفا ظ ہارون اور حرملہ کے ہیں۔۔۔میں سے ہارون نے کہا: ہمیں حدیث سنا ئی اور دو سرے دو نوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انھوں نے نے کہا: مجھے یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی کہا: مجھے عبد الرحمان بن ہر مزا عرج نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص جنا زے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنا زہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو اس (جنازے) میں شریک رہاحتیٰ کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔"پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔ابو طا ہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔ دوسرے دو اساتذہ نے اضافہ کیا: ابن شہاب نے کہا: سالم بن عبد اللہ بن عمرنے کہا: کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز جنازہ پڑھ کر لو ٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچی تو انھوں نے نے کہایقیناًہم نے بہت سے قیراطوں میں نقصان اٹھا یا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنازہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اس کے ساتھ رہا حتی کہ اس کو دفن کر دیا گیا، تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔“ ابو طاہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔دوسرے دو اساتذہ بیان کرتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ بن عمر نے کہا: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پہنچی تو کہنے لگے، ہم نے تو یقیناً بہت سارے قیراط ضائع کر دئیے۔ (ان کےثواب سے محروم رہ گئے)۔