صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
9. باب الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ:
باب: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2142
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ بِشْرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ حَفْصَةَ بَكَتْ عَلَى عُمَرَ ، فَقَالَ: مَهْلًا يَا بُنَيَّةُ، أَلَمْ تَعْلَمِي أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ".
نافع نے حضرت عبد اللہ (بن عمر) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سید نا عمر رضی اللہ عنہ (کی حالت) پر رونے لگیں تو انھوں نے کہا: اے میری بیٹی!رک جا ؤ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "میت کو اس پر اس کے گھروالوں کی آہ و بکا سے عذاب دیا جا تا ہے-
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کی حالت کودیکھ کر ان کی زندگی سے مایوس ہوکر) ان پر رونے لگیں، تو انہوں نے کہا، اے میری بیٹی! رک جاؤ،کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»