صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ
جمعہ کے احکام و مسائل
11. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب وہ تجارت یا کوئی اور شکل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے اکیلا چھوڑ جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2001
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أم الحكم يخطب قاعدا، فقال: " انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْخَبِيثِ يَخْطُبُ قَاعِدًا، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا سورة الجمعة آية 11 ".
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے، دیکھاکہ (اموی والی) عبدالرحمان بن ام حکیم بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، انھوں نے فرمایا: اس خبیث کودیکھو، بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو ادھر ٹوٹ پڑتے ہیں اور آپ کوکھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔"
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے جبکہ عبدالرحمان بن ام الحکم بیٹھ کر خطبہ دے رہا تھا، تو انہوں نےفرمایا: ”اس خبیث کودیکھو، بیٹھ کرخطبہ دے رہا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”اور جب انہوں نے تجارت یا مشغلہ دیکھا، اس کی طرف دوڑ گئے اور تمہیں کھڑے چھوڑ دیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2001 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2001
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوئی خلاف سنت کام دیکھ کر برداشت نہیں کرتے تھے ایسا کام کرنے والے کو فوراً تنبیہ کرتےتھے۔
اس لیے جب حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےعبدالرحمان بن ام الحکم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا تو برملا کہا۔
اس خبیث کو دیکھو،
یعنی اس کو خبیث کے نام سے پکارا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2001