Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
باب: نماز خوف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1944
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً "، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " فَإِذَا كَانَ خَوْفٌ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَصَلِّ رَاكِبًا أَوْ قَائِمًا، تُومِئُ إِيمَاءً ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے جنگ کے ایام میں سے ایک دن نماز خوف پڑھائی، ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑہوگیا۔اور دوسرا دشمن کے بالمقابل۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ (دشمن کے مقابلےمیں) چلے گئے اور دوسرے آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان دونوں گروہوں نے (یکے بعد دیگرے) ایک ایک رکعت اداکرلی۔ (نافع) نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر خوف اس سے زیادہ ہو (اور صف بندی ممکن نہ ہو) تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشاارہ کرو اور نماز پڑھ لو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ایام جنگ میں نماز خوف پڑھائی، ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑی ہو گئی۔ اور دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ دشمن کے مقابلہ میں چلے گئے اور دوسری جماعت کے لوگ آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان جماعتوں نے اپنی اپنی رکعت ادا کر لی۔ نافع کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، اگر خوف اس سے بڑھ کر ہو (صف بندی ممکن نہ ہو) نماز سواری پر یا پیدل اشاری سے پڑھ لیجئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»