Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
44. باب فَضْلِ سُورَةِ الْكَهْفِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ:
باب: سورۃ کہف اور آیت الکرسی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1885
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: " يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَكَ أَعْظَمُ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، " أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَكَ أَعْظَمُ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255 "، قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: وَاللَّهِ لِيَهْنِكَ الْعِلْمُ أَبَا الْمُنْذِرِ.
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے ابو منذر!کیا تم جانتے ہو کتاب اللہ کی کونسی آیت، جو تمھارے پاس ہے، سب سے عظیم ہے؟"کہا: میں نے عرض کی: اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔آپ نے (دوبارہ) فرمایا: "اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو اللہ کی کتاب کی کونسی آیت جو تمہارے پاس ہے، سب سے عظمت والی ہے؟"کہا: میں نے عرض کیاللَّہُ لَا إِلہ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ کہا: تو آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اللہ کی قسم!ابو منذر! تمھیں یہ علم مبارک ہو۔"
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو المنذر! کیا تم جانتےہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی کونسی آیت، سب سے عظیم ہے؟ میں نے عرض کیا، اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی خوب علم ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو المنذر! کیا تم جانتے ہو، اللہ کی کتاب کی کونسی آیت تمہارے نزدیک، سب سے زیادہ عظمت والی ہے؟ میں نے عرض کیا ﴿اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ ﴾ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ابو المنذر! تمھیں علم مبارک ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1885 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1885  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قرآن مجید کی آیات کلام الٰہی ہونے کے اعتبار سے یکساں حیثیت اور مقام کی حامل ہیں لیکن اپنے مضامین و مطالب کے اعتبار سے ان کے اجرو ثواب میں فرق ہے مثلاً ایک طرف سورہ لہب ہے جس میں ابو لہب کی بد انجامی اور بد کاری کا تذکرہ ہے اور دوسری طرف سورہ اخلاص ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی صفات وحدانیت کا ذکر ہے تو ان دونوں کے مضامین میں زمین وآسمان کا فرق ہے،
اس لیے ان کا اجرو ثواب کیسے یکساں ہو سکتا ہے؟ اس طرح قرآن مجید کی تمام آیات سے آیت الکرسی میں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا سب سے زیادہ (سترہ دفعہ)
تذکرہ ہے اور یہ تمام آیات قرآن کی سردار ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1885   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1460  
´آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابومنذر! ۱؎ کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے باعظمت ۲؎ ہے؟، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ابومنذر! کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے بڑی ہے؟، میں نے عرض کیا: «الله لا إله إلا هو الحي القيوم»، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے کو تھپتھپایا اور فرمایا: اے ابومنذر! تمہیں علم مبارک ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1460]
1460. اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث آیۃ الکرسی کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
➋ آیۃ الکرسی دیگر عام آیات کی نسبت سے لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ معانی فضیلت وثواب کے لہاظ سے بہت بڑی ہے۔ کیونکہ یہ اللہ عزوجل کی صفات پر مشتمل ہے۔
➌ علم اللہ تعالیٰ کی خاص دین ہے۔ جسے وہ عنایت فرما دے۔ اور بالخصوص قرآن وسنت کا علم۔
➍ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے۔ اس کو موت کے علاوہ کوئی چیز جنت میں جانے سے مانع نہیں ہے۔ [السنن الکبریٰ للنسائي، عمل الیوم واللیة، حدیث: 9928]
➎ یہ حدیث تعظیم رسولﷺ پر بھی دلالت کرتی ہے۔
➏ اس سےقرآن مقدس کے بعض حصے کی بعض پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
➐ دینی مصلحت کی بناء پر کسی شخص کی منہ پر مدح سرائی جائز ہے۔ جب کہ اس کے خود پسندی اور تکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ واللہ أعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1460