مسعر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: "مجھے قرآن مجید سناؤ۔"انھوں نے کہا: کیا میں آپ کو سناؤں جبکہ (قرآن) اترا ہی آپ پر ہے؟آپ نے فرمایا: " مجھے اچھا لگتاہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔" (ابراہیم) نے کہا: انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا "اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔"تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آیت پر) رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔"مسعر کو شک ہے۔ما دمت فیہم کہایا ما کنت فیہم (جب تک میں ان میں تھا) کہا۔
ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سيّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حكم ديا كہ: ”مجھے قرآن مجید سناؤ۔“ انھوں نے کہا، کیا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سناؤں جبکہ قرآن تو آپ ہی پر اترا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں اسے اپنےغیر سے سننا پسند کرتا ہوں“ ابراہیم کہتے ہیں کہ عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ (اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت پر رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔“ مسعر کو شک ہے۔ (مَا دُمْتُ فِيهِمْ) کہا یا (مَا كُنْتُ فِيهِمْ) کہا۔