Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
28. باب مَا رُوِيَ فِيمَنْ نَامَ اللَّيْلَ أَجْمَعَ حَتَّى أَصْبَحَ:
باب: نماز تہجد کی ترغیب اگرچہ کم ہی ہو۔
حدیث نمبر: 1817
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق ، قَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: " ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ "، أَوَ قَالَ: فِي أُذُنِهِ.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات نھر سویا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی آپ نے فرمایا: وہ (ایسا) شخص ہے کہ شیطان نے اس کے کان میں۔"یا فرمایا: "اس کے دونوں کا نوں میں پیشاب کر دیا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات بھر صبح تک سویا رہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسا شخص ہے کہ شیطان نے اس کے کانوں میں بول کر دیا ہے۔ یا فرمایا:اس کے کان میں پیشاب کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1817 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1817  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کے کانوں میں شیطان کا پیشاب کرنا ایک استعارہ اور کنایہ ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ شیطان اس انسان کے بگاڑ اور فساد کا باعث بنا ہے۔
یعنی وہ شیطان کا پیروکار ہے اور اس پر شیطان حاکم وغالب ہے اور یہ بعید نہیں ہے کہ واقعی شیطان بول کرتا ہے لیکن جس طرح خود اس کا پتہ نہیں چلتا،
اس کے بول کا بھی پتہ نہیں چلتا۔
لیکن اس کے سبب کانوں میں گرانی اورثقل پیدا ہو جاتا ہے۔
اس لیے انسان کی آنکھ ہی نہیں کھلتی اور وہ دن چڑھے تک سویا رہتا ہے اور صبح کی فرض نماز میں بھی شریک نہیں ہو سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1817   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1609  
´قیام اللیل (تہجد) کی ترغیب کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات بھر سوتا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی، تو آپ نے فرمایا: یہ ایسا آدمی ہے جس کے کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1609]
1609۔ اردو حاشیہ: ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آدمی فرض نمازوں عشاء و فجر سے بھی سوتا رہا تھا۔ تبھی آپ نے ملامت فرمائی، ورنہ اگر وہ عشاء پڑھ کر سویا اور فجر اٹھ کر پڑھ لی تو مذمت کی کوئی وجہ نہیں مگر امام نسائی رحمہ اللہ اس روایت کو قیام اللیل کے تحت لائے ہیں گویا کہ وہ شخص قیام اللیل سے سویا رہا۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1609   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1330  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح تک سوتا رہا، آپ نے فرمایا: شیطان نے اس شخص کے کانوں میں پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1330]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بچے کو سلانے کے لئے کانوں پر یا کانوں کے قریب تھپکی دی جاتی ہے۔
شیطان جب کسی کو رات کے قیام سے محروم کرنے کی نیت سے سلانا چاہتا ہے تو تھپکی دینے کے بجائے شیطانی طریقہ اختیار کرتا ہے کہ اس کے کانوں میں پیشاب کردیتا ہے۔

(2)
جس طرح جنات کی اجسام ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
اسی طرح ان کی حرکات وسکنات بھی ہم محسوس نہیں کرتے۔
ان کا کھانا پینا بھی انسانوں سے مختلف ہے۔
اس طرح ان کے پیشاب کا بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا۔
لیکن جس طرح ان کا وجود یقینی ہے۔
اسی طرح ان کی حرکات کا یہ اثر بھی شک وشبہ سے بالاتر ہے۔
کیونکہ ہمیں اس کی خبر سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔

(3)
تہجد کی نماز اگرچہ نفل ہے اور اس کا ترک گناہ نہیں تاہم اس کی برکات سے محرومی شیطان سے خوشی کا باعث ہے۔
اس لئے شیطان کی خواہش ہوتی ہے۔
کہ انسان اس عظیم عمل سے محفوظ ہی رہے۔
اس لئے انسان کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ راتوں میں قیا م کی کوشش کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1330   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1144  
1144. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کے سامنے ایک شخص کا تذکرہ ہوا جو صبح تک سویا رہا اور نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ آپ نے فرمایا: شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1144]
حدیث حاشیہ:
جب شیطان کھاتا پیتا ہے تو پیشاب بھی کرتا ہوگا۔
اس میں کوئی امر قیاس کے خلاف نہیں ہے۔
بعضوں نے کہا پیشاب کرنے سے یہ مطلب ہے کہ شیطان نے اس کو اپنا محکوم بنا لیا اور کان کی تخصیص اس وجہ سے کی ہے کہ آدمی کان ہی سے آواز سن کر بیدارہوتا ہے۔
شیطان نے اس میں پیشاب کر کے اس کے کان بھر دیئے۔
قَالَ الْقُرْطُبِيُّ وَغَيْرُهُ لَا مَانِعَ مِنْ ذَلِكَ إِذْ لَا إِحَالَةَ فِيهِ لِأَنَّهُ ثَبَتَ أَنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ وَيَنْكِحُ فَلَا مَانِعَ مِنْ أَنْ يَبُولَ۔
(فتح الباري)
یعنی قرطبی وغیرہ نے کہا کہ اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
جب یہ ثابت ہے کہ شیطان کھاتا اور پیتااور شادی بھی کرتا ہے تو اس کا ایسے غافل بے نمازی آدمی کے کان میں پیشاب کردینا کیا بعید ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1144   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3270  
3270. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات سے لے کر صبح تک سویا رہا۔ آپ نے فرمایا: اس کے دونوں یا ایک کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3270]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کیا ہے گویا تمام صحت اور فرحت کے نسخوں کا خلاصہ ہے، تجربہ سے بھی ایسا ہی معلوم ہوا ہے، جو لوگ تہجد کے وقت سے یا صبح سویرے اٹھ کر طہارت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اس کا سارا دن چین اور آرام اور خوشی سے گزرتا ہے اور جو لوگ صبح کو دن چڑھے تک سوتے پڑے رہتے ہیں وہ اکثر بیمار اور سست مزاج کاہل رہتے ہیں۔
تمام حکیموں اور ڈاکٹروں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ہوا خوری کرنا صحت انسانی کے لیے بے حد مفید ہے۔
میں (حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم)
کہتا ہوں جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر طہارت سے فارغ ہوکر نماز اور ذکر الٰہی میں مصروف رہتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ رزق کی وسعت دیتا ہے اور ان کے گھروں میں بے حد برکت اور خوشی رہتی ہے اور جو لوگ صبح کی نماز نہیں پرھتے، دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں وہ اکثر افلاس اور بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے گھروں میں نحوست پھیل جاتی ہے۔
اگرچہ سب نمازیں فرض ہیں مگر فجر کی نماز کا اور زیادہ خیال رکھنا چاہئے، کیوں کہ دنیا کی صحت اور خوشی اس سے حاصل ہوتی ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3270   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1144  
1144. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کے سامنے ایک شخص کا تذکرہ ہوا جو صبح تک سویا رہا اور نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ آپ نے فرمایا: شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1144]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب شیطان کھاتا پیتا ہے اور نکاح بھی کرتا ہے تو اس کا بے نماز کے کان میں پیشاب کر دینا بعید از عقل نہیں۔
(2)
نماز سے مراد فرض نماز ہے کیونکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ وہ فرض نماز سے سویا رہا۔
(3)
امام بخاری ؒ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ ایسى روایات سے نماز تہجد کے وجوب کی دلیل لینا درست نہیں کیونکہ یہ وعید فرض نماز سے متعلق ہے۔
پھر حضرت ابو سعید کی ایک روایت میں ہے کہ جب شیطان گرہیں لگا دیتا ہے اور آدمی نماز کے لیے بیدار نہیں ہوتا تو وہ گرہیں جوں کی توں باقی رہتی ہیں، مزید یہ کہ شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔
اس شیطانی عمل کا یہ اثر ہوتا ہے کہ بے نماز مزید سستی کا شکار ہو جاتا ہے۔
(فتح الباري: 37/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1144   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3270  
3270. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات سے لے کر صبح تک سویا رہا۔ آپ نے فرمایا: اس کے دونوں یا ایک کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3270]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں شیطان کے پیشاب کرنے سے مراد حقیقاً پیشاب کرنا ہے۔
اس طرح وہ بے نماز کی توہین کرتا ہے کیونکہ ایسے شخص کے ساتھ ذلت و رسوائی ہی کا معاملہ ہونا چاہیے اور کان کو اس لیے خاص کیا کہ یہ سننے کی جگہ ہیں جب یہ بوجھل ہوں گے تو بیدار نہیں ہو سکے گا اور پیشاب کو اس لیے خاص کیا کہ سوراخوں اور مساموں میں جلدی سرائیت کر کے سستی پیدا کرتا ہے۔

بعض حضرات نے یہ معنی کیے ہیں کہ شیطان اس کے کانوں کو باطل سے بھر دیتا ہے اور حق بات سننے سے روک دیتا ہے۔

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے شیطان اس کے کردار اور اس کی گندی صفات سے پردہ اٹھایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3270