المنتقى ابن الجارود
كتاب الصلاة
0
3. ما جاء في الأذان
اذان کی احادیث
حدیث نمبر: 158
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: ثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، قَالَ: ثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ فِي الْجَمْعِ لِلصَّلَاةِ أَطَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ؟ فَقَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ: قُلْتُ: نَدْعُو بِهِ لِلصَّلَاةِ قَالَ: أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: تَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ أَلَا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ: ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ بَعِيدٍ قَالَ: ثُمَّ تَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ فَقَالَ: «إِنَّ هَذَا رُؤْيَا حَقٍّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا رَأَيْتَ فَلْيُؤَذِّنْ بِهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ» ، فَقُمْتُ مَعَ بِلَالٍ فَجَعَلْتُ أُلَقِّنَهُ عَنْهُ وَيُؤَذِّنُ بِهِ قَالَ فَسَمِعَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ يَقُولُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أُرِيتُ مِثْلَ الَّذِي أُرِيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلِلَّهِ الْحَمْدُ» .
سیدنا عبد اللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرنے کی غرض سے ناقوس بجانے کا حکم دیا، تو میں نے خواب میں ایک آدمی کو ہاتھ میں ناقوس پکڑے دیکھا اور اسے کہا: اللہ کے بندے! اسے فروخت کرو گے؟ اس نے پوچھا: آپ اسے کیا کریں گے؟ میں نے کہا: ہم اس کے ذریعے نماز کے لیے بلایا کریں گے، اس نے کہا: میں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں، میں نے کہا: ضرور بتائیں! اس نے کہا: یوں کہا کریں: «اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ .» پھر اس نے تھوڑی دور جا کر کہا: اقامت یوں کہیں: «اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الفَلَاح، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، اللهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ .» صبح ہوئی، تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر خواب بیان کیا، فرمایا: «ان شاء الله!» یہ سچا خواب ہے، بلال (رضی اللہ عنہ) کے ساتھ کھڑے ہو جائے اور جو کچھ آپ نے دیکھا ہے، انہیں بتاتے جائیں، وہ اذان دیں گے، کیوں کہ ان کی آواز آپ سے بلند ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑا ہو کر انہیں بتاتا جاتا اور وہ اذان دیتے جاتے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر میں یہ کلمات سنے، تو (جلدی سے) اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے اور کہنے لگے: اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو سچا رسول بنا کر بھیجا ہے! اللہ کے رسول! میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 43/4، سنن أبى داوٗد: 499، سنن الترمذي: 189، سنن ابن ماجه: 706، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ اللہ نے ”حسن صحيح“، امام بخاري رحمہ اللہ: [السنن الكبرى للبيهقي: 399/1]، امام ابن خزيمه رحمہ الله 371، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1679، نے ”صحيح“ كہا هے، حافظ خطابي رحمہ اللہ فرماتے هيں: وَالْقِصَّةُ بِأَسَانِيدَ مُخْتَلِفَةٍ وَهَذَا الْإِسْنَادُ أَصَحُهَا [معالم السنن: 1/ 152]، حافظ نووي رحمہ اللہ [المجموع شرح المهذب: 82/3] نے اس كي سند كو ”صحيح“ كها هے. نيز [شرح صحيح مسلم: 77/4] اسے ”صحيح“، بهي كها هے، حافظ ابن ملقن رحمہ الله [البدر المنير: 334/3، 335] فرماتے هيں: وَهِيَ قِصَّةٌ جَلِيلَةٌ رُكْنٌ مِّنْ أَرْكَانِ الْبَابِ، وَادَّعَى ابْنُ دِحْيَةَ فِي تَنْوِيرِهِ تَوَاتُرَ طُرُقِهَا.»