المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
28. في الجنابة والتطهر لها
جنابت اور اس سے پاک ہونے کا طریقہ
حدیث نمبر: 91
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: ثَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْهُمْ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَأَبُو أَيُّوبَ يَقُولُونَ: الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ وَيَزْعُمُونَ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى مَنْ مَسَّ امْرَأَتَهُ غُسْلٌ مَا لَمْ يُمْنِ، فَلَمَّا ذُكِرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَبَوْا ذَلِكَ فَقَالُوا: إِذَا مَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، فَقَالَ سَهْلٌ الْأَنْصَارِيُّ وَقَدْ أَدْرَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فِي زَمَانِهِ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ الْفُتْيَا الَّذِي كَانُوا يَقُولُونَ: الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ كَانَتْ رُخْصَةً رَخَّصَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ" وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ أَخَذَ بِذَلِكَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا بَلَغَهُ الْعِلْمُ اغْتَسَلَ وَأَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ.
سیدنا ابو سعید خدری اور سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہما سمیت کچھ انصاری صحابہ کرام کہا کرتے تھے: پانی (غسل) پانی (انزال) سے ہے، نیز وہ کہتے تھے: اس آدمی پر غسل واجب نہیں ہے، جو عورت کو چھوتا ہے، مگر اسے انزال نہیں ہوتا، جب یہ بات سیدنا عمر، عبداللہ بن عمر اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہم کو بتائی گئی، تو انہوں نے اس کی تردید کی اور فرمایا: اگر (مرد کی) شرمگاہ (عورت کی) شرمگاہ سے مل جائے، تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ جو کہ پندرہ سال کی عمر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے، فرماتے ہیں: سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» والا فتویٰ شروع اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے رخصت تھی، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دے دیا۔ عبد الملک بن مروان رحمہ اللہ نے یہ مسئلہ کسی انصاری سے اخذ کیا تھا، جب انہیں غسل کرنے کا علم ہوا، تو خود غسل کرنے لگے اور غسل کا حکم دینے لگے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: امام زہري رحمہ اللہ نے صحيح ابن خزيمه 226، الناسخ لا بن شاهين 18، تهذيب الآثار للطبري اور مسند بقي بن مخلد [النكت الظراف لابن حجر: 1/ 17] ميں سيدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سماع كي تصريح كر ركهي هے، نيز امام زهري رحمہ اللہ نے يه حديث بعض من ارضي سے بيان كي هے، صحيح ابن خزيمه ميں هے كه وه ابو حازم سلمه بن دينار هے. مطلب يه هے كه امام زهري رحمہ اللہ نے يه حديث سيدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بالواسطه اور بلا واسطه دونوں طرح بيان كي هے، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ اللہ نے ”حسن صحيح“، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 225 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1173 نے ”صحيح“ كہا هے۔ سنن ابي داود 215 وغيره ميں اس كا به سند ”صحيح“، شاهد بهي هے، اسے امام دار قطني رحمہ اللہ 126/1، امام ابن حبان رحمہ اللہ 1179 اور امام بيهقي رحمہ اللہ [السنن الكبريٰ: 1/ 125] نے ”صحيح“ كہا هے.»