المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
26. صفة وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم وصفة ما أمر به
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو اور تحیۃ الوضو
حدیث نمبر: 68
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: ثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الرَّحَبَةَ بَعْدَمَا صَلَّى الْفَجْرَ فَجَلَسَ فِي الرَّحَبَةِ ثُمَّ قَالَ لِغُلَامٍ لَهُ: «ائْتِنِي بِطَهُورٍ» فَجَاءَهُ الْغُلَامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ: وَنَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ فَأَخَذَ بِيَمِينِهِ الْإِنَاءَ فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَخَذَ الْإِنَاءَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى فَأَفْرَغَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى الْإِنَاءَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ فَعَلَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ: كُلُّ ذَلِكَ لَا يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ فَمَلَأَ فَمَهُ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَى الْمِرْفَقِ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَى الْمِرْفَقِ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ حَتَّى غَمَرَهَا الْمَاءُ ثُمَّ رَفَعَهَا بِمَا حَمَلَتْ مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا مَرَّةً، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ صَبَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى فَغَسَلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِيَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ صَبَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى فَغَسَلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِيَدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ فَمَلَأَهَا مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ شَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ: «هَذَا طَهُورُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طَهُورِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا طُهُورِهِ» .
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نماز فجر ادا کرنے کے بعد رحبہ (کوفے کا ایک مقام) میں گئے، وہاں بیٹھ کر اپنے غلام سے پانی منگوایا، غلام پانی کا ایک برتن اور ایک طشت لے کر آیا، عبد خیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ہم بیٹھ کر دیکھ رہے تھے کہ آپ نے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑ کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو دھویا، دوبارہ پھر آپ نے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑا اور بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر دونوں ہاتھوں کو دھویا، سہ بارہ پھر آپ نے دائیں ہاتھ سے برتن پکڑ کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو دھویا، چنانچہ آپ نے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے، عبد خیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: جب تک آپ نے تین مرتبہ ہاتھ دھو نہ لیے ان کو برتن میں داخل نہ کیا، پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا، منہ بھر کے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے تین مرتبہ ناک صاف کیا، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر تین مرتبہ دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر دایاں ہاتھ پانی والے برتن میں اچھی طرح ڈبو کر پانی سمیت باہر نکالا اور بائیں ہاتھ سے ملا کر دونوں ہاتھوں سے ایک مرتبہ سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا، پھر دائیں پاؤں پر پانی ڈال کر تین مرتبہ اسے بائیں ہاتھ سے دھویا، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پاؤں پر پانی ڈال کر اسے بائیں ہاتھ سے تین مرتبہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اسے پانی سے بھر کر پی لیا، پھر فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضود یکھنا پسند کرتا ہو، تو وہ یہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 135/1-154، سنن أبى داود: 112، سنن النسائي: 91، اس حديث كو امام ابن خزيمہ رحمہ اللہ 147 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1056 نے ”صحيح“ كہا ہے.»