Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
22. في طهارة الماء والقدر الذي ينجس ولا ينجس
پاک و ناپاک پانی کی مقدار
حدیث نمبر: 43
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: ثَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ، أَنَّ الْمُغِيرَةِ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ فَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأَنَا بِهِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے وقت اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں، اگر اس سے وضو کریں، تو پیاسے رہ جاتے ہیں۔ کیا ہم سمندری پانی سے وضو کر لیا کریں؟ فرمایا: اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 361/2، موطأ الإمام مالك: 22/1، سنن أبى داود: 83، سنن النسائي: 59، سنن الترمذي: 69، سنن ابن ماجه: 386-3246، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ اللہ نے ”حسن صحيح“، امام بخاري رحمہ اللہ، العلل الكبير للترمذي: 33، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 111، امام ابن حبان رحمہ اللہ، 1243، حافظ ابن منده رحمہ اللہ، التلخيص الحبير لابن حجر: 10/1، حافظ بغوي رحمہ اللہ، شرح السنه: 56/2، ح: 281، اور حافظ نووي رحمہ اللہ المجموع: 82/1، نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ابن منذر رحمہ اللہ الاوسط: 247/1 نے ”ثابت“ كها هے. علامه جوزقاني رحمہ اللہ فرماتے هيں: اسناده متصل ثابت الا باطيل والمناكير: 346/1، حافظ ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے هيں: هذا الحديث صحيح جليل البدرالمنير: 1/ 348»