Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
20. الاستنجاء بالماء
پانی سے استنجا کرنا
حدیث نمبر: 40
أَخْبَرَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الْبَيْرُوتِيُّ، أَنَّ ابْنَ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: ثَنِي أَبُو أَيُّوبَ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّونَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ لَمَّا نَزَلَتْ {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ} [التوبة: ١٠٨] قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ خَيْرًا فِي الطُّهْرِ فَمَا طُهُورُكُمْ هَذَا؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَهَلْ مَعَ ذَلِكَ غَيْرُهُ؟» قَالُوا: لَا غَيْرَ أنَّ أَحَدَنَا إِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ أَحَبَّ أَنْ يَسْتَنْجِيَ بِالْمَاءِ قَالَ: «فَهُوَ ذَلِكَ فَعَلَيْكُمُوهُ» .
ابو ایوب انصاری، جابر بن عبداللہ انصاری اور انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ اس بستی میں ایسے لوگ ہیں، جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی بھی پاک صاف لوگوں کو پسند کرتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصاریو! اللہ تعالیٰ نے آپ کی طہارت کی تعریف کی ہے، کیسے طہارت کرتے ہیں؟ عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نماز کے لیے وضو اور جنابت کے بعد غسل کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کچھ اور بھی کرتے ہیں؟ عرض کیا: بس یہی، البتہ جب ہم پاخانہ کر کے فارغ ہوتے ہیں، تو پانی سے استنجا کرنا پسند کرتے ہیں، فرمایا: بس یہی وجہ ہے، لہذا اس پر عمل پیرا رہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف: سنن ابن ماجه: 355، سنن الدار قطني: 62/1، السنن الكبرى للبيهقي: 105/1، اس حديث كو امام حاكم رحمہ اللہ 155/1 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے. عقبه بن ابو حكيم جمهور محدثين كرام كے نزديك ”حسن الحديث“ هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ فرماتے هيں: هُوَ مُتَوَسّط حَسَنُ الْحَدِيثِ، ميزان الإعتدال: 28/3، ابوسفيان طلحه بن نافع كا سيدنا ابو ايوب انصاري رضی اللہ عنہ سے سماع نهيں، سيدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے صرف چار احاديث سني هيں، معلوم نهيں كه يه ان چار ميں شامل هے يا نهيں اور سيدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع كا احتمال هے، لٰهذا اسند انقطاع كي وجه سے ضعيف هوئي. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس كي سند كو ضعيف كها هے. التلخيص الحبير 123/1، يه روايت جميع سندوں سے ضعيف هے.»