المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
18. كراهية التسليم على من يبول
پیشاب کرنے والے کو سلام کہنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 37
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: ثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، قَالَ: ثني أَبُو بَكْرٍ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُهْرِيقُ الْمَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ فَرَدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتَنِي هَكَذَا فَلَا تُسَلِّمْ عَلَيَّ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْعَلْ لَا أَرُدُّ عَلَيْكَ السَّلَامَ» .
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے۔ ایک آدمی پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کہا، آپ نے اسے جواب دے کر فرمایا: جب آپ نے مجھے اس حال میں دیکھا تھا، تو سلام نہ کہتے۔ اگر (آئندہ) آپ نے اس طرح کیا، تو میں سلام کا جواب نہیں دوں گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند السراج: 21، مسند البزار: 5984، تاريخ بغداد للخطيب البغدادي: 139/3، سعيد بن سلمه بن ابو حسام جمهور كے نزديك ”موثق، حسن الحديث“ هے.»