Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
16. ما يتقى من المواضع للغائط والبول
بول و براز کے لیے ممنوع مقامات
حدیث نمبر: 34
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمُخَرِّمِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ: ثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ح وَثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ: ثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْجُحْرِ» هَذَا حَدِيثُ إِسْحَاقَ وَزَادَ: قَالُوا لِقَتَادَةَ مَا تَكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: يُقَالُ إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ.
سیدنا عبد اللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بل (سوراخ) میں پیشاب نہ کرے۔
یہ اسحاق کی روایت کے الفاظ ہیں، انہوں نے مزید بیان کیا ہے کہ لوگوں نے قتادہ رحمہ اللہ سے پوچھا: بِل میں پیشاب کرنے میں کیا حرج ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ ان میں جنات رہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف: مسند الإمام أحمد: 82/5، سنن أبى داود: 29، سنن النسائي: 34، اس حديث كو امام حاكم رحمہ اللہ 186/1، نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے. قتاده ”مدلس“ هيں، سماع كي تصريح نهيں كي.»