Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
0
10. ما روي في إسقاط الوضوء منه
شرمگاہ چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کی روایات
حدیث نمبر: 21
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: ثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: ثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيُّ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا تَرَى فِي مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ أَوْ قَالَ بَضْعَةٌ مِنْكَ؟» .
سیدنا طلق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی سا آدمی آ کر پوچھنے لگا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اس آدمی کی بابت کیا فرماتے ہیں، جو دوران نماز اپنی شرمگاہ چھو لے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے جسم کا ٹکڑا ہی تو ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 23,22/4، سنن أبى داود: 182، سنن النسائي: 165، سنن الترمذي: 85، فائده: حديث طلق بن على اور حديث سبره كو كئي ايك محدثين كرام نے ”صحيح“ كها هے.»