صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابُ ذِكْرِ الْعُمْرَةِ وَشَرَائِعِهَا وَسُنَنِهَا وَفَضَائِلِهَا
عمرے کے فرائض ، اس کی سنّتیں اور اس کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
2165. (424) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الْعُمْرَةَ فَرْضٌ وَأَنَّهَا مِنَ الْإِسْلَامِ كَالْحَجِّ سَوَاءً لَّا أَنَّهَا تَطَوُّعٌ غَيْرُ فَرِيضَةٍ عَلَى مَا قَالَ بَعْضُ الْعُلَمَاءِ
اس بات کا بیان کہ عمرہ فرض ہے اور اسلام میں اس کی حیثیت حج جیسی ہے، لیکن بعض علمائے کرام کے نزدیک یہ فرض نہیں بلکہ نفلی عبادت ہے
حدیث نمبر: 3065
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ ، فَذَكَرَ حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُؤَالِ جِبْرِيلَ إِيَّاهُ عَنِ الإِسْلامِ، فَقَالَ: " الإِسْلامُ: أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنْ تُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَحُجَّ وَتَعْتَمِرَ، وَتَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَأَنْ تُتِمَّ الْوُضُوءَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَنَا مُسْلِمٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت جبرائیل عليه السلام کے متعلق حدیث بیان کرتے ہیں، حضرت جبرائیل عليه السلام کے سوال کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ اور یہ کہ تُو نماز قائم کرے، تُو زکوة ادا کرے، حج کرے اور عمرہ ادا کرے اور جنابت کی وجہ سے غسل کرے، اور تُو مکمّل وضو کرے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ حضرت جبرائیل عليه السلام نے کہا کہ جب میں یہ کام کر لوںگا تو کیا میں مسلمان ہوںگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔ انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔