Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2156. ‏(‏415‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِسْقَاطِ فَرْضِ الْحَجِّ عَنِ الصَّبِيِّ قَبْلَ الْبُلُوغِ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ
بالغ ہونے سے پہلے بچّے پر حج کی فرضیت نہیں ہے اسی طرح مجنون پر بھی حج فرض نہیں ہے جب تک کہ وہ صحت مند نہ ہوجائے
حدیث نمبر: 3048
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي ضَبْيَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِمَجْنُونَةِ بَنِي فُلانٍ قَدْ زَنَتْ، أَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا، فَرَدَّهَا عَلِيٌّ، وَقَالَ لِعُمَرَ: يَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، أَتَرْجِمُ هَذِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا تَذْكُرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ" ، قَالَ: صَدَقْتَ، فَخَلَّى عَنْهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِيهِ دَلِيلٌ عِنْدِي عَلَى أَنَّ الْمَجْنُونَ إِذَا حُجَّ بِهِ فِي حَالِ جُنُونِهِ، ثُمَّ أَفَاقَ لَمْ يُجِزْهُ كَالصَّبِيِّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا على رضی اللہ عنہ فلاں قبیلے کی ایک مجنون عورت کے پاس سے گزرے جس نے زنا کرلیا تھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُسے رجم کرنے کا حُکم دیا تھا، سیدنا على رضی اللہ عنہ نے اُس عورت کو واپس بھیج دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے امیر المؤمنین، کیا آپ اس عورت کو رجم کرنا چاہتے ہیں؟ اُنھوں نے فرمایا کہ ہاں۔ سیدنا على رضی اللہ عنہ نے گزارش کی کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تین قسم کے افراد سے قلم اُٹھا لیا گیا ہے، مجنون شخص سے جس کی عقل و وہم ختم ہو جائے حتّیٰ کہ وہ صحت مند ہو جائے، دوسرا وہ شخص جو سویا ہوا ہو حتّیٰ کہ وہ بیدار ہو جائے، تیسرا وہ چھوٹا بچّہ ہے حتّیٰ کہ وہ بالغ ہوجائے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا۔ پھر اُس عورت کو رہا کردیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں میرے نزدیک اس بات کی دلیل ہے کہ مجنون شخص جب اپنی حالت جنون میں حج کرکے پھر وہ تندرست ہو جائے تو اُس کا یہ حج اُسے کافی نہیں ہوگا۔ جیسا کہ بچّے کا بلوغت سے پہلے کیا ہوا حج فرض حج سے کافی نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: صحيح