صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2152. (411) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْحَجَّ الْوَاجِبَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ لَا مِنَ الثُّلُثِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ واجب حج (مرنے والے کے) سارے مال سے ادا کیا جائیگا، ایک تہائی مال سے نہیں
حدیث نمبر: 3042
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ ، عَنِ الشَّافِعِيِّ ، أَخْبَرَ ابْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: هَكَذَا حَفِظْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، مِثْلَهُ وَزَادَ: فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَهَلْ يَنْفَعُهُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: " نَعَمْ، كَمَا لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتِيهِ، نَفَعَهُ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ جناب سلیمان بن یسار کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اُس عورت نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول، کیا میرا اُس کی طرف سے حج ادا کرنا اُسے نفع دیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جیسا کہ اگر اس پرقرض ہوتا اور ادا کرتیں تو وہ اسے نفع دیتا۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔