صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2151. (410) بَابُ النَّذْرِ بِالْحَجِّ ثُمَّ يَحْدُثُ الْمَوْتُ قَبْلَ وَفَائِهِ، وَالْأَمْرِ بِقَضَائِهِ
اگر کوئی حج کرنے کی نذر مانے اور پھر نذر پوری کرنے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس کے ورثاء کو اس کی طرف سے نذر پوری کرنے چاہیے،
حدیث نمبر: Q3041
وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّهُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ لِتَشْبِيهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَذْرُ الْحَجِّ بِالدَّيْنِ
اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ مرنے والے کے پورے مال میں سے نذر (حج وغیرہ) پوری کرنی چاہیے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کی نذر کو قرض کے ساتھ تشبیہ دی ہے (اور قرض کل مال سے ادا کیا جاتا ہے، ایک تہائی مال سے نہیں)
تخریج الحدیث: