صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2144. (403) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْخَ الْكَبِيرَ إِذَا اسْتَفَادَ مَالًا بَعْدَ كِبَرِ السِّنِّ وَهُوَ غَنِيٌّ، أَوِ اسْتَفَادَ مَالًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ كَانَ فَرْضُ الْحَجِّ وَاجِبًا عَلَيْهِ وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُسْتَطِيعٍ أَنْ يَحُجَّ بِنَفْسِهِ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب بوڑھا شخص بڑھاپے میں مال کمانے کی وجہ سے مالدار ہوجائے یا اسلام لانے کے بعد اسے دولت حاصل ہوئی ہوتو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے اگرچہ وہ خود حج کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔
حدیث نمبر: 3032
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ . ح وحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ، سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ، وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، هَلْ تَرَى أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: غَدَاةَ جَمْعٍ، وَقَالَ: أَنَّ أَحُجَّ عَنْهُ، لَمْ يَقُلْ: وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ، وَلَفْظُ ابْنِ خَشْرَمٍ فِي الْمَتْنِ مِثْلُ حَدِيثِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قربانی والے دن کی صبح کو خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جبکہ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ خود آپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر فریضہ حج میرے بوڑھے والد پر فرض ہو چکا ہے لیکن وہ سواری پر جم کر بیٹھنے کی استطاعت نہیں رکھتا، آپ کیا حُکم دیتے ہیں، کیا میں اُن کی طرف سے حج ادا کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ جناب مخزومی کی روایت میں ہے کہ مزدلفہ کی صبح۔ اور کہا کہ میں ان کی طرف سے حج ادا کردوں اور یہ روایت نہیں کیے کہ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار تھے۔ جناب علی بن خشرم کی روایت کا متن جناب عبدالجبار کی روایت جیسا ہی ہے صرف یہ فرق ہے کہ کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔