Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2098. ‏(‏357‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ صَوْمِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ بِتَصْرِيحٍ لَا بِكِنَايَةٍ وَلَا بِدِلَالَةٍ مِنْ غَيْرِ تَصْرِيحٍ‏.‏
ایام تشریق کے روزوں کی صریح ممانعت کا بیان، ممانعت کے لئے اشارے کنائے کی بجائے صراحت کا بیان
حدیث نمبر: 2961
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَلَى أَبِيهِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، فَإِذَا هُوَ يَتَغَذَّى فَدَعَانَا إِلَى الطَّعَامِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: " أَمَّا عَلِمْتَ أَنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِنَّ وَأَمَرَ بِفِطْرِهِنَّ" ، فَأَمَرَهُمْ فَأَفْطَرُوا , أَحَدُهُمَا يَزِيدُ عَلَى الآخَرِ
سیدنا عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام جناب ابو مرہ بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایام تشریق میں اُن کے والد گرامی سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ کھانا کھا رہے تھے، انھوں نے ہمیں کھانے کی دعوت دی۔ تو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اُنھیں کہا کہ بیشک میں تو روزے سے ہوں۔ تو سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا، کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کے روزے رکھنے سے منع کیا ہے اور ان دنوں میں روزہ نہ رکھنے کا حُکم دیا ہے۔ لہذا اُنھوں نے انھیں روزہ کھولنے کا حُکم دیا تو انھوں نے روزہ کھول دیا۔ ایک راوی نے دوسرے سے کچھ زیادہ الفاظ بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: