Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2092. ‏(‏351‏)‏ بَابُ ذِكْرِ النَّاسِي بَعْضَ نُسُكِهِ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ يَذْكُرُهُ‏.‏
قربانی والے دن حاجی کچھ مناسک حج بھول جائے تو پھر اسے یاد آجائے تو وہ کیا کرے
حدیث نمبر: 2955
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ وَهُوَ عِمْرَانُ بْنُ دَاوُدَ الْقَطَّانُ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهُوَ يَخْطُبُ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ نَسِيَ أَنْ يَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلا حَرَجَ"، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنَّهُ نَسِيَ أَنْ يَطُوفَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طُفْ وَلا حَرَجَ"، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ نَسِيتُ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ:" اذْبَحْ وَلا حَرَجَ"، فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ يَوْمَئِذٍ، إِلا قَالَ:" لا حَرَجَ"، وَقَالَ:" لَقَدْ أَذْهَبَ اللَّهُ الْحَرَجَ، إِلا امْرَأً اقْتَرَضَ مِنْ مُسْلِمٍ فَذَاكَ حَرَجٌ"
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا جبکہ آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ کے پاس ایک شخص آیا تو اُس نے عرض کیا کہ وہ کنکریاں مارنا بھول گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اب مار لو پھر ایک اور شخص آپ کے پاس حاضر ہوا تو اُس نے عرض کیا کہ وہ طواف کرنا بھول گیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب طواف کرلو کوئی حرج نہیں پھر ایک اور شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگا کہ میں قربانی کرنا بھول گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب قربانی کرلو اور کوئی گناہ نہیں ہے۔ آپ سے اُس دن جس چیز کے بارے میں بھی پوچھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی گناہ نہیں اور آپ نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالی نے (ان کاموں کی ترتیب میں غلطی کے) گناہ کو معاف کر دیا ہے سوائے اُس شخص کے جو مسلمان شخص کی غیبت کرتا ہے تو یہ گناہ ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔