Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2084. ‏(‏343‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِقَاءِ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ؛
آب زمزم کنویں سے نکال کر لوگوں کو پلانا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2946
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ إِلَى السِّقَايَةِ فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا فَضْلُ، اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ، فَإِيتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا، فَقَالَ:" اسْقِنِي"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ، فَقَالَ:" اسْقِنِي"، فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ، وَهُمْ يَسْقُونَ وَيَعْمَلُونَ فِيهَا، فَقَالَ:" اعْمَلُوا، فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ"، ثُمَّ قَالَ:" لَوْلا أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَعْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ" يَعْنِي عَاتِقَهُ، وَأَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الإِشَارَةَ تَقُومُ مَقَامَ النُّطْقِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے حوض کے پاس آئے اور پانی طلب کیا۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا اے فضل، اپنی والدہ کے پاس جاؤ اور اُس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مشروب لے آو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہی پانی پلادو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، لوگ اپنے ہاتھ اس پانی میں ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہی پانی پلا دو۔ آپ نے اس سے پانی پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کے کنویں پر آئے تو (بنی عبدالمطلب) کے لوگ پانی نکال کر لوگوں کو پلا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح پانی نکال کر پلاتے رہو کیونکہ تم ایک نیک عمل کررہے ہو۔ پھر فرمایا: مجھے اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم مغلوب ہو جاؤ گے تو میں بھی اپنے اس کندھے پر رسّی رکھ کر ڈول کھینچتا، اور آپ نے اپنے کندھے کی طرف اشارہ کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ بات اسی قسم سے ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ اشارہ بھی کلام کے قائم مقام ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري