Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2073. ‏(‏332‏)‏ بَابُ تَسْمِيَةِ مَنْ حَلَقَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ‏.‏
حجتہ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جن صاحب نے بال مونڈھے ان کا نام
حدیث نمبر: 2930
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُكَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ" ، وَزَعَمُوا أَنَّ الَّذِي حَلَقَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعْمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَضْلَةَ بْنِ عَوْفِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُوَيجِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الْعَرَبَ تُضِيفُ الْفِعْلَ إِلَى الآمِرِ كَمَا تُضِيفُهُ إِلَى الْفَاعِلِ، إِذِ الْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَوَلَّ حَلْقَ رَأْسِ نَفْسِهِ بِيَدِهِ بَلْ أَمَرَ غَيْرَهُ، فَحَلَقَ رَأْسَهُ، فَأُضِيفَ الْفِعْلُ إِلَيْهِ إِذْ هُوَ الآمِرُ بِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں اپنے سر کے بال منڈوائے۔ صحابہ کرام کا کہنا ہے کہ جس شخص نے آپ کے بال مونڈے تھے وہ معمر بن عبداللہ بن نظلہ بن عوف بن عبيد بن عون بن عدی بن کعب ہے۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال مونڈے تھے۔ یہ اسی جنس سے ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ عرب لوگ کام کی نسبت اسے سرانجام دینے کا حُکم دینے والے کی طرف بھی کرتے ہیں جیسا کہ وہ کام کرنے والے کی طرف اس کی نسبت کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال خود نہیں مونڈے تھے بلکہ آپ نے ایک دوسرے شخص کو حُکم دیا تھا تو اُس نے آپ کے سر کے بال مونڈے تھے۔ لہٰذا اس کام کی نسبت آپ کی طرف کی گئی کیونکہ آپ نے اس کا حُکم دیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري