Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
43. باب يَجِبُ إِتْيَانُ الْمَسْجِدِ عَلَى مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ:
باب: جو اذان سنتا ہے اس پر مسجد میں پہنچنا لازم ہے۔
حدیث نمبر: 1486
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ كلهم، عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ أَعْمَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ، فَرَخَّصَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى، دَعَاهُ، فَقَالَ: " هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَجِبْ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اکی نابینا آدمی حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کےرسول! میرے پاس کوئی لانے والا نہیں جو (ہاتھ سے پکڑ کر) مجھے مسجد میں لے آئے۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ اسے اجازت دی جائے کہ وہ اپنے گھر میں نماز پڑھ لے۔ آپ نے اسے اجازت دے دی، جب وہ واپس ہو ا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تم نماز کا بلاوا (اذان) سنتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: تو اس پر لبیک کہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نابینا آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے مسجد میں لانے والا کوئی آدمی نہیں ہے تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی۔ کہ اسے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مرحمت فرمائیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجازت دے دی جب اس نے پشت پھیر لی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تم نماز کے لیے بلاوا سنتے ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اسے قبول کرو، یعنی نماز کے لیے آؤ۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1486 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1486  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا تقاضا اور مفاد یہی ہے،
کہ اس انسان کو نماز باجماعت کا اہتمام کرنا چاہیے جو مسجد میں آ سکتا ہے۔
اگرچہ اسے نابینا آدمی کی طرح محنت و مشقت برداشت کر کے آنا پڑے اگر جماعت چھوڑنے کی رخصت مل سکتی تو نابینا انسان جس کو لانے والا بھی موجود نہ ہو اس کا سب سے زیادہ حقدار تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھی اجازت نہیں دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1486