صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2033. (292) بَابُ ذِكْرِ الْمَوْقِفِ الَّذِي يَرْمِي مِنْهُ الْجِمَارَ
اس جگہ کا بیان جہاں کھڑے ہوکر کنکریاں ماری جائیںگی
حدیث نمبر: 2879
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ:" لا تَقُولُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، قُولُوا: السُّورَةُ الَّتِي تُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ"، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإِبْرَاهِيمَ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ،" أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، ثُمَّ اسْتَعْرَضَهَا يَعْنِي الْجَمْرَةَ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَكَبَّرَ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ نَاسًا يَصْعَدُونَ الْجَبَلَ، فَقَالَ: هَا هُنَا، وَالَّذِي لا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَى" ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ
جناب اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو کہتے ہوئے سنا کہ تم اس طرح نہ کہو، سورة البقرة ‘ بلکہ اس طرح کہو کہ وہ سورت جس میں گائے کا تذکرہ ہے۔ میں نے یہ بات جناب ابراہیم کو بتائی تو اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت عبدالرحمن بن یزید نے بیان کیا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے جب اُنھوں نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماری تھیں، وہ وادی کے درمیان میں آئے اور جمرے کی طرف مُنہ کرکے اُسے سات کنکریاں ماریں اُنھوں نے ہر کنکری کے ساتھ «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھا۔ میں نے اُن سے عرض کیا کہ کچھ لوگ تو اس پہاڑ پر چڑھ جاتے ہیں اُنھوں نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ جس نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورة البقره نازل ہوئی ہے میں نے اُسے اسی جگہ سے کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا ہے، یہ جناب دورقی کی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري