صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1995. (254) بَابُ إِبَاحَةِ الزِّيَادَةِ عَلَى التَّلْبِيَةِ فِي الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ بِأَنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَةِ.
وقوف عرفات میں تلبیہ پکارتے وقت ان الفاظ کا اضافہ کرنا درست ہے «اِنّ الْخَيْرَ خَيْرُالْآخِيْرَةِ» ”بیشک اصل خیر و بھلائی تو آخرت کی خیر و بھلائی ہے“
حدیث نمبر: 2831
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا قَالَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ"، قَالَ:" إِنَّمَا الْخَيْرُ خَيْرُ الآخِرَةِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں ٹھہرے (وقوف کیا)، تو جب تلبیہ کے یہ الفاظ کہے: ” «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ» تو یہ الفاظ بھی پڑھے: «إِنَّمَاالْخَيْرُخَيْرُالْآخِرَةِ» یقیناً خیر و بھلائی تو آخرت کی خیر و بھلائی ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن