Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1982. ‏(‏241‏)‏ بَابُ تَعْجِيلِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ‏.‏
عرفات کے وقوف میں جلدی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2814
ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا أَشْهَبُ، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْمَلَكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَاءَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، وَأَنَا مَعَهُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَاقَةَ، أَيْنَ هَذَا؟ فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مَلْفَحَةٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ:" الرَّوَاحَ، إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ"، فَقَالَ: أُفِيضُ عَلَيَّ مَاءً، ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ، فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ لَهُ:" إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ، وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ"، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ:" صَدَقَ"
حضرت سالم بن عبداللہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو خط لکھ کر حُکم دیا کہ وہ اعمال حج کی ادائیگی میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مخالفت نہ کرے۔ لہٰذا جب عرفات کا دن آیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حجاج بن یوسف کے پاس سورج ڈھلتے ہی آئے، میں بھی اُن کے ساتھ تھا۔ اُنھوں نے حجاج کے خیمے کے پاس آ کر اُسے آواز دی، یہ حجاج کہاں ہے؟ تو حجاج ایک چادر اوڑھے اُن کے پاس حاضر ہوگیا۔ اُس نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمان فرمایئے کیا حُکم ہے؟ اُنھوں نے فرمایا، اگر سنّت نبوی پرعمل کرنا چاہتے ہو تو اب چلو۔ اُس نے عرض کیا کہ میں اپنے بدن پر پانی بہا کر ابھی آپ کے ساتھ چلتا ہوں۔ لہٰذا انھوں نے اُس کا انتظار کیا حتّیٰ کہ جب وہ باہر آیا تو میرے اور میرے والد محترم کے درمیان چلنے لگا۔ میں نے اس سے کہا، اگر تم سنّت نبوی کو پانا چاہتے ہو تو خطبه مختصر دینا اور وقوف کے لئے جلدی کرنا۔ تو اُس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنا شروع کر دیا تاکہ وہ یہی بات اُن سے سن سکے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اُس کی یہ چاہت محسوں کی تو فرمایا کہ سالم نے سچ کہا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح