Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1930. ‏(‏189‏)‏ بَابُ الطَّوَافِ مِنْ وَرَاءِ الْحِجْرِ
حطیم کے باہر سے طواف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2740
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " الْحِجْرُ مِنَ الْبَيْتِ، لأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ مِنْ وَرَائِهِ، وَقَالَ اللَّهُ: وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ سورة الحج آية 29" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الْحَجَرُ مِنَ الْبَيْتِ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ بِالأَلِفِ وَاللامِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ الشَّيْءِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عَائِشَةَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْحِجْرِ، وَقَالَ:" الْحِجْرُ مِنَ الْبَيْتِ"، أَرَادَ بَعْضَ الْحِجْرِ لا كُلَّهُ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ اللَّهُ، لَمْ يُرِدْ بِقَوْلِهِ: الْحِجْرُ مِنَ الْبَيْتِ جَمِيعَ الْحِجْرِ، وَإِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَهُ عَلَى مَا خَبَّرَتْ عَائِشَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ بَعْضَ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ، لا جَمِيعَهُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حطیم بیت اللہ کا حصّہ ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ شریف کا طواف حطیم کے باہر سے کیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «‏‏‏‏وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ» ‏‏‏‏ [ سورة الحج: 29 ] اور چاہیے کہ وہ قدیم گھر (بیت اللہ) کا طواف کریں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ حطیم بیت اللہ کا حصّہ ہے یہ اسی قسم کے ہیں۔ جس کے بارے میں ہم اپنی کتب میں کئی مقامات پر واضح کرتے ہیں کہ الف لام کے ساتھ اسم معرفہ کا اطلاق (کل چیز کی بجائے) بعض دفع کسی چیز کے کچھ حصّے پر بول دیا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حطیم میں نماز پڑھنے کا حُکم دیا تھا اور فرمایا تھا: حطیم بیت اللہ کا حصّہ ہے آپ کی مراد یہ تھی کہ کچھ حطیم بیت اللہ کا حصّہ ہے مکمّل حطیم (بیت الله کا) حصّہ نہیں ہے اسی طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس فرمان حطیم بیت اللہ میں سے ہے سے ان کی مراد یہ نہیں کہ مکمّل حطیم بیت اللہ کا حصّہ ہے، بلکہ ان کی مراد یہ تھی کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ کا حصّہ ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی ہے کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ میں سے ہے، پورا حطیم بیت اللہ کا حصّہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح