بدیل سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ابو عالیہ سے سنا، وہ عبداللہ بن صامت سے اور وہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میری ران پر ہاتھ مارا: ”تمھارا کیاحال ہو گا جب تم ایسے لوگوں میں اپنی بقیہ زندگی گزار رہے ہو گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیں گے؟“ (عبداللہ بن صامت نے) کہا: انھوں نے کہا: آپ کیا حکم دیتے ہیں؟فرمایا: ”تم نماز کواس کے وقت پر ادا کرلینا، اور اپنی ضرورت کے لیے چلے جانا، پھر اگر نماز کی اقامت کہی گئی اور تم مسجد میں ہوئے تو (دوبارہ) پڑھ لینا۔“
حضرت ابو ذر رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”تمہاری کیا حالت ہو گی جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو نماز کو اس کے وقت کے بعد پڑھیں گے؟ تو انہوں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز اس کے وقت پر پڑھ لو۔ پھر اپنی ضرورت کے لیے چلے جاؤ، اگر تیری مسجد میں موجودگی میں تکبیر ہو جائے تو پڑھ لو۔“