Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1882. ‏(‏141‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِنْشَادِ الْمُحْرِمِ الشَّعْرَ وَالرَّجَزَ
محرم حالت احرام میں رجزیہ اشعار اور دیگر اشعار پڑھ سکتا ہے
حدیث نمبر: 2680
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مُعْتَمِرًا قَبْلَ أَنْ يَفْتَحْهَا، وَابْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبُكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، فِي حَرَمِ اللَّهِ، وَبَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ هَذَا الشِّعْرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَكَلامُهُ أَشَدُّ عَلَيْهِمْ مِنْ وَقْعِ النَّبْلِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ سے پہلے عمرے کے لئے مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ کے آگے آگے چل رہے تھے اور یہ شعر پڑھ رہے تھے، اے کفار کے بیٹو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے سے ہٹ جاؤ، آج ہم اللہ کے حُکم پر تمہیں ایسی مار ماریںگے جس سے کھوپڑیاں اُڑ جائیںگی اور دوست دوست کو بھول جائیگا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابن رواحہ الله تعالیٰ کے حرم شریف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شعر پڑھ رہے ہو؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر، اسے پڑھنے دو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس کے شعر ان کافروں پر تیروں کی مار سے زیادہ سخت چوٹ لگا رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح