صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1880. (139) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: [وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسَهُ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ] [الْبَقَرَةِ: 196]
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ----مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ» [ سورة البقرة:196 ] ”اور تم اپنے سروں کو نہ منڈواوَ کہ قربانی کا جانور اپنی قربان گاہ میں پہنچ جائے، پس تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہوتو وہ روزے رکھ کر، صدقہ دیکر یا قربانی کرکے فدیہ دے“ ”میں کلام مختصر ہے
حدیث نمبر: Q2678
تخریج الحدیث: