صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1879. (138) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ كَعْبًا أَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَلْقِ رَأْسِهِ وَيَفْتَدِي بِصِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کو سر منڈوا کر روزے رکھنے یا صدقہ کرنے یا قربانی کرنے کا حُکم
حدیث نمبر: 2677
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ , عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ، أَوْ قَالَ: تَحْتَ قِدْرٍ، وَالْقَمْلُ تَتَسَاقَطُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُؤْذِيكَ هَذِهِ؟" فَقَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَزَلَتْ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ أَنَّهُمْ يَحْلِقُونَ بِهَا وَهُمْ عَلَى طَمَعٍ أَنْ يَدْخُلُوا مَكَّةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْفِدْيَةَ،" فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْلِقَ وَيَصُومَ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينٍ، أَوْ يَذْبَحَ شَاةً" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ شِبْلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ أَيْضًا، خَرَّجْتُهُ فِي الْبَابِ الَّذِي يَلِي هَذَا
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پاس سے گزرے جبکہ وہ ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہے تھے۔ اُس وقت اُن کی جوئیں اُن کے چہرے پر گر رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں یہ جوئیں تکلیف دے رہی ہیں؟“ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں، اے اللہ کے رسول۔ تو یہ آیت نازل ہوئی «فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ» [ سورة البقرة: 196 ] ”(جوشخص حالت احرام میں سر منڈوائے) تو وہ فدیے میں روزے رکھے یا صدقہ کرے یا قربانی کرے۔“ لہٰذا نبی نے اُنہیں حُکم دیا کہ جبکہ ابھی صحابہ کرام حدیبیہ ہی میں تھے۔ اور آپ نے انہیں یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ حدیبیہ ہی میں سر منڈوائیں گے، صحابہ کرام کی خواہش تو یہ تھی کہ وہ مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوںگے (اور عمرہ ادا کریںگے) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فدیہ والی آیت نازل فرمادی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےسیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا کہ ”وہ اپنا سر منڈوالیں اور تین روزے رکھیں یا ایک فرق (تین صاع) اناج چھ مسکینوں کو کھلا دیں یا ایک بکری ذبح کردیں (اور غرباء میں تقسیم کردیں)۔“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق