Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1872. ‏(‏131‏)‏ بَابُ ذِكْرِ طِيبِ الْمُحْرِمِ وَلُبْسِهِ فِي الْإِحْرَامِ مَا لَا يَجُوزُ لُبْسُهُ جَاهِلًا، بِأَنَّ ذَلِكَ غَيْرَ جَائِزٍ فِي الْإِحْرَامِ،
محرم کے کم علمی اور جہالت کی بنا پر خوشبو لگا لینے اور ممنوع قسم کا لباس پہن لینے کا بیان
حدیث نمبر: 2670
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ , أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ، قَالَ لِعُمَرَ: لَيْتَ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَتَنَزَّلُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ مَعَهُ فِيهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، قَالَ: فَجَاءَهُ رَجُلٌ قَدْ تَضَمَّخَ بِطِيبٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ فَجَاءَهُ فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟" فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزَعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ"
حضرت صفوان بن یعلی بن امیہ سے روایت ہے کہ سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ کاش میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھ سکوں جب آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ پر اتفاق سے جب آپ جعرانہ مقام پر تھے اور آپ پر ایک کپڑے سے سایہ کیا ہوا تھا۔ اس سایہ کے پیچھے آپ کے کچھ صحابہ کرام بھی تھے۔ اسی اثناء میں ایک شخص آپ کے پاس اس حالت میں آیا کہ وہ خوشبو میں لتھڑا ہوا تھا۔ اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا حُکم ہے جس نے خوشبو میں لت پت ہونے کے بعد ایک جبے میں احرام باندھ لیا ہو؟ آپ نے کچھ دیر اُس کی طرف دیکھا، پھر آپ پر وحی نازل ہونا شروع ہوگئی۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیجا کہ آ جاؤ (اور اپنی خواہش پوری کرلو) لہذا وہ آ گئے اور اپنا سر اس سائبان میں داخل کردیا۔ اچانک انہوں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہے، کچھ دیر یہی کیفیت رہی پھر وحی پوری ہونے کے بعد یہ کیفیت ختم ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ابھی ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق پوچھا تھا وہ کہاں ہے؟ اُس شخص کو تلاش کرکے حاضر کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے حُکم دیا کہ اپنے جسم پر لگی خوشبو کوتین بار دهو ڈالو اور جبہ اتار دو (دوسری دو چادریں پہن لو) پھر اپنے عمرے میں وہی اعمال کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري