صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1843. (102) بَابُ اسْتِحْبَابِ وَضَعِ الْإِصْبَعَيْنِ فِي الْأُذُنَيْنِ عِنْدَ رَفَعِ الصَّوْتِ وَالتَّلْبِيَةِ، إِذْ وَضْعُ الْإِصْبَعَيْنِ فِي الْأُذُنَيْنِ عِنْدَ رَفَعِ الصَّوْتِ يَكُونُ أَرْفَعَ صَوْتًا، وَأَمَدَّهُ
آواز بلند کرنے اور تلبیہ پکارتے وقت انگلیاں کانوں میں ڈالنا مستحب ہے کیونکہ کانوں میں انگلیاں ڈالنے سے آواز بلند اور لمبی ہوجاتی ہے
حدیث نمبر: 2633
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي عَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: " أَيُّ وَادٍ هَذَا؟" فَقَالُوا: وَادِي الأَزْرَقِ، قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى"، فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ، وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ وَاضِعًا أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جَوَازٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، قَالَ:" أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟" فَقَالُوا: هُوَ شَيْءٌ أَوْ كَذَا، فَقَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ عَلَيْهِ جُبَّةٌ صُوفٌ، خِطَامُ نَاقَتِهِ خَلِيَّةٌ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکّہ مکرّمہ اور مدینہ منوّرہ کے درمیان سفر کیا۔ ہم ایک وادی سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”یہ کونسی وادی ہے؟“ ہم نے عرض کیا کہ یہ وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں حضرت موسیٰ عليه السلام کو دیکھ رہا ہوں پھر آپ نے ان کے بالوں اور رنگت کے بارے میں کچھ بتایا، داؤد راوی کو وہ یاد نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ عليه السلام اپنی اُنگلیاں اپنے کانوں میں ڈال کر بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلتے رہے حتّیٰ کہ ہم ایک گھاٹی پر آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”یہ کونسی گھاٹی ہے؟“ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ”هَرْشٰي يَالَفَتَ“ گھاٹی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں حضرت یونس عليه السلام کو دیکھ رہا ہوں وہ سرخ اونٹنی پر سوار ہیں۔ اور اونی جبہ پہنے ہوئے ہیں۔ ان کی روشنی کی مہار کھجور کی چھال کی رسّی ہے، وہ تلبیہ پڑھتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق