صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1843. (102) بَابُ اسْتِحْبَابِ وَضَعِ الْإِصْبَعَيْنِ فِي الْأُذُنَيْنِ عِنْدَ رَفَعِ الصَّوْتِ وَالتَّلْبِيَةِ، إِذْ وَضْعُ الْإِصْبَعَيْنِ فِي الْأُذُنَيْنِ عِنْدَ رَفَعِ الصَّوْتِ يَكُونُ أَرْفَعَ صَوْتًا، وَأَمَدَّهُ
آواز بلند کرنے اور تلبیہ پکارتے وقت انگلیاں کانوں میں ڈالنا مستحب ہے کیونکہ کانوں میں انگلیاں ڈالنے سے آواز بلند اور لمبی ہوجاتی ہے
حدیث نمبر: 2632
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: انْطَلَقْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِيَ الأَزْرَقِ، قَالَ: " أَيُّ وَادٍ هَذَا؟" قُلْنَا: وَادِي الأَزْرَقِ، قَالَ:" كَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى"، فَنَعَتَ مِنْ طُولِهِ، وَشَعْرِهِ، وَلَوْنِهِ وَاضِعًا أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَهُ جَوَازٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي، ثُمَّ نَظَرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا، قَالَ دَاوُدُ: أَظُنُّهُ ثَنِيَّةَ مُوسَى، فَقَالَ:" أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟" فَقُلْنَا: ثَنِيَّةُ مُوسَى، قَالَ: كَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، خِطَامُ النَّاقَةِ خَلِيَّةٌ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ مِنْ صُوفٍ بِهَذِهِ الثَّنِيَّةِ مُلَبِّيًا"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکّہ مکرّمہ سے مدینہ منوّرہ کی طرف چلے۔ پھر جب ہم وادی ازرق میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون سی وادی ہے؟“ ہم نے عرض کیا کہ یہ وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں حضرت موسیٰ عليه السلام کو دیکھ رہا ہوں“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسیٰ عليه السلام کے طویل قد و قامت، ان کے بالوں اور رنگ کی صفت بیان کی، حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی انگلیاں کانوں میں ڈال کر بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ پھر ہم چلتے رہے حتّیٰ کہ ہم ثنیہ ہرشی کے پاس آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”یہ کونسی گھاٹی ہے؟“ ہم نے عرض کیا یہ ہرشی گھاٹی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”گویا کہ میں حضرت یونس عليه السلام کو دیکھ رہا ہوں۔ وہ سرخ رنگ کی اونٹنی پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی ہے۔ حضرت یونس عليه السلام نے اونی جبہ پہنا ہوا ہے اور وہ تلبیہ پکارتے ہوئے اس گھاٹی سے گزر رہے ہیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم