Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
39. باب وَقْتِ الْعِشَاءِ وَتَأْخِيرِهَا:
باب: عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1447
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا، حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ اللَّيْلَةَ، يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ ".
ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے نافع نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہم سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی بنا پر) اس (عشاء کی نماز) سے مشغول ہو گئے، آپ نے اسے مؤخر کر دیا یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر آپ (گھر سے) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج رات تمھارے سوا اہل زمین میں سے کوئی نہیں جو نماز کا انتظار کر رہا ہو۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے مشغول ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کر دی، حتیٰ کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر بیدار ہوئے پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج رات تمہارے سوا اہل زمین سے کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔