صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1779. (38) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَبَاحَ أَنْ لَا يَقْتَصِرَ عَنْ حَاجَةٍ إِذَا رَكِبَ الدَّوَابَّ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُجَاوِزَ السَّائِرُ الْمَنَازِلَ، إِذَا كَانَتِ الْأَرْضُ مُخْصِبَةً،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سواری جانور پر سامان لادنے) اور اپنی حاجت و ضرورت کو پانے کی رخصت اس وقت دی ہے جب مسافر ہر منزل پر بغیر رکے نہ گزرے اور علاقے سرسبز و شاداب ہو (تاکہ جانور چارہ کھا سکے اور سفر کے لئے تازہ دم ہو سکے)
حدیث نمبر: 2549
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَتِ الأَرْضُ مُخْصِبَةً، فَأَمْكِنُوا الرِّكَابَ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمَنَازِلِ، وَإِذَا كَانَتْ مُجْدِبَةً، فَاسْتَنْجُوا عَلَيْهَا وَعَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ، فَإِنَّ الأَرْضَ تُطْوَى بِاللَّيْلِ، وَإِيَّاكُمْ وَقَوَارِعَ الطَّرِيقَ ؛ فَإِنَّهُ مَأْوَى الْحَيَّاتِ وَالسِّبَاعِ، وَإِذَا رَأَيْتُمُ الْغِيلانَ، فَأَذِّنُوا" ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: كَانَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُنْكِرُ أَنْ يَكُونَ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ جَابِرٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سرسبز علاقہ ہو تو سواریوں کو چارہ کھانے کا موقع دیدو اور ٹھہرنے کے مخصوص مقامات پر ضرور رکو۔ اور اگر خشک علاقہ آجائے تو تیز رفتاری سے وہاں سے نکل جاؤ۔ اور رات کے وقت سفر کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے (سفر زیادہ طے ہوتا ہے) اور (آرام کے لئے) راستوں کے عین درمیان میں مت بیٹھو کیونکہ (رات کے وقت) وہ سانپوں اور درندوں کی پناہ گاہ ہوتے ہیں۔ اور جب تم غول شیطان کو دیکھو تو اذان پڑھو۔“ امام محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ امام علی بن عبداللہ، امام حسن بصری رحمه الله کے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سماع کا انکار کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف